حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید شجیع مختار جنرل سکریٹری مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن نے کہا کہ روئے زمین پر جہاں کہیں انسان کا وجود رہاہے وہاں وہاں ہمیشہ سے ایک دوسرے کے درمیان افتراق وامتیازات رہے ہیں کبھی گورے کالے کا تو کبھی کلچر اور تہذیب کا، کبھی دین و مذہب کا، تو کبھی حق و باطل کا، لیکن ان تمام کے باوجود ہرانسان معاشرتی زندگی بسر کر رہا ہے اپنے اپنے افکار و نظریات اور اعتقادات کے ساتھ، ایسے میں کچھ اپنے مادی فائدہ کے لئیے دو طبقوں کے درمیان فساد برپا کرتے ہیں اور باطل افکار و اعتقاد کا اظہار کرکے دوسروں کے ذہنوں پر مسلط ہوکر یا تو ذاتی فائدہ اٹھاتے ہیں یا اپنے آپ کو دوسروں کے سہارے محفوظ کرنےکی ناکام کوشش کرتے ہیں یا معاشرتی فائدہ اور حکومت کرنا چاہتے ہیں یا پھر ایک طبقہ کو ورغلاء کر ان پر راج کرنا چاہتے ہیں چاہے اس عمل سے فساد ہی کیوں نہ ہوجائے جانی و مالی نقصان ہی کیوں نہ ہوجائے۔
حال ہی میں اپنے جرائم اور اپنےکرتوت و الزامات پر پردہ پوشی کے لئیے ایک نام نہاد مسلمان شیعہ وسیم رضوی شیعیت کے خلاف تمام مسلمانوں کے درمیان رخنہ و فساد برپا کرنے کی حتی المقدور ناحاصل سعی وکوشش کرچکا تاکہ غیر مسلم بھائیوں کی حمایت اور دیگر سیاسی فائدہ اٹھاسکے اور مسلم بھائی اپنے شیعہ مسلم بھائیوں سے بدظن ہوجائے لیکن اسکی یہ کوشش ناکام رہ گئی۔ اسی طرح اتر پردیش یوپی میں بھی ایک شرمناک اور غیر انسانیت سوز واقعہ پیش آیا ایک مندر میں کمسن مسلم بچہ کی موجودگی پر زد و کوب کیا گیا اس بچہ کا معمولی سا جرم یہ تھاکہ وہ پیاس لگنے پر مندر سے پانی پینے کے لئے داخل ہوگیا۔ دراصل یہ شرپسند فتنہ پرور لوگ ہوتے ہیں جو پرامن فضاء کو بگاڑھنا چاہتےہیں۔ جبکہ ہندوستان ایسا ملک ہے جو مختلف مذاہب اور تہذیب و تمدن اور مختلف زبانوں کاگہوارہ ہے اسکے باوجود یکجہتی و ہمہانگی اور آپس میں بھائی چارگی سے بسر کرنا۔ یہی چیز ہندوستان کو چارچاند لگادیتی ہے۔ اس خوبصورتی کو برقرار رکھنا ہر ہندوستانی کا اولین فرض ہے جہاں کہیں امن وامان بگاڑھنے کاخدشہ ہی کیوں نہ ہو فورا اسکو اپنے قدموں تلے روندے تاکہ فتنہ و فساد اپنا سر اٹھا نہ سکے۔
انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شہر حیدرآباد تلنگانہ میں بھی ایساہی فساد ہونے والا تھا جسکو باشعور اور بافہم اور دوراندیش افراد نے روک دیا جبکہ مقام کاروان مسجد رحیم میں شیخ عبدالصمدعمری مدنی نامی شخص بعنوان شیعہ کے باطل اعتقاد پر سمینار اور کانفریس کے ذریعہ مسلمانوں کے درمیان فساد برپا و رخنہ ڈالنا چاہتا تھا لیکن اس فتنہ انگیزی کو ہمارے قوم کے بیدار باشعور افراد نے روک دیا۔
ہم شیعہ و مجمع علماء وخطباء حیدرآباد دکن تمام ہندوستانیوں سے چاہے وہ غیرمسلم ہو یامسلم یا شیعہ سب سے اپیل کرتےہیں کہ اس قسم کے فتنہ کو کچل دیں تاکہ کوئی بھی ایسے عمل سے بھائی چارگی اور یکجہتی کو توڑ نہ سکے اور پرامن ماحول وفضاء برقرار رہے۔ ساتھ ہی حکومت و پولیس سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے افراد پر کڑی نظر رکھے اور جو کوئی تفرقہ اندازی کرے یا نفرت بین مذاھب نفرت انگیز تقاریر یا پروگرام کرے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ اور ہم بیحد ممنون و مشکور ہیں TSwdc کے تمام اراکین کا جنہوں نے بر وقت قانونی کارروائی کیلئے اقدامات کیے۔